• کورونا وائرس سے شدید بیمار مریضوں کی زندگی ایک سستی اور وسیع پیمانے پر دستیاب دوا سے بچائی جا سکتی ہے۔برطانیہ میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مہلک وائرس کے خلاف جنگ میں کم مقدار والی سٹیرائڈ دوا ڈیکسامیتھازون سے کامیاب علاج ایک ’زبردست پیش رفت‘ ہے۔یہ دوا عالمی پیمانے پر جاری علاج کی اس بڑی آزمائش کا حصہ ہے جس کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ آیا مروجہ ادویات میں سے کورونا وائرس کے خلاف کوئی کارگر دوا ہےآزمائش میں اس دوا کے استعمال سے ایسے مریضوں میں اموات کی شرح ایک تہائی کم ہوئی ہے جو مصنوعی تنفس یعنی وینٹیلیٹر پر تھے اور جو مریض آکسیجن پر تھے ان کی اموات میں 20 فیصد کے قریب کمی واقع ہوئی۔محققین کا کہنا ہے کہ اگر برطانیہ میں وبا کے آغاز کے ساتھ ہی یہ دوا مریضوں کو دی جاتی تو پانچ ہزار کے لگ بھگ زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں۔اس کے علاوہ، غریب ملکوں میں جہاں کووڈ 19 کے مریضوں کی بڑی تعداد ہے، وہاں اس سے بہت زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے۔کورونا وائرس کا شکار تقریباً 20 میں سے 19 افراد ہسپتال جائے بغیر صحتیاب ہو جاتے ہیں۔ جو ہسپتال میں داخل کیے جاتے ہیں ان میں سے بھی اکثریت شفایاب ہوئی، البتہ کچھ کو آکسیجن یا مصنوعی تنفس کی ضرورت پیش آتی ہے۔اور جن کو داخل کیا جاتا ہے ان میں جن مریضوں کی حالت نازک ہوتی ہے ڈیکسامیتھازون کے استعمال سے انھیں فائدہ ہوتا ہے۔یہ دوا کئی عوارض میں سوزش کم کرنے کے لیے پہلے ہی تجویز کی جاتی ہے، اور بظاہر یہ دوا کورونا وائرس لگنے کے بعد اس کے خلاف جنگ میں جسم کے دفاعی نظام کو ہونے والے نقصان کو بھی کم کرتی ہے اور وائرس کا خاتمہ کرتی ہے۔